Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Saturday, November 26, 2016

غزل

لایے تھے عشق پر ہم  ایمان اس گلی میں
یعنی کئے تھے اپنا نقصان اس گلی میں

جینا نہیں ہے یارو آسان اس گلی میں
ہوتی ہے غم کی بارش ہر آن اس گلی میں

ہم اس گلی کے بارے میں کیا بتائیں تم کو
پھرتے ہیں لیکے کاسہ سلطان اس گلی میں

یہ سوچ کر پجارن بیٹھی ہوئی ہے کب سے
مل جائیں گے کسی دن بھگوان اس گلی میں

تاثیر روح میں بھی پھیلی ہوئی ہے یارو
کھایا تھا اس کے ہاتھوں اک پان اس گلی میں

واقف نہیں ہے کوئی اس رمز سے یہاں پہ
ہم نے کیا ہے خود کو قربان اس گلی میں

غالب وہیں محبت سے آشنا ہوئے تھے
لکھا تھا میر نے بھی دیوان اس گلی میں

آوارگی مقدر شاید نہیں تھی پہلے
ہم کو ملی ہے ساری پہچان اس گلی میں

روشن تھے جو ابد سے سارے چراغ بجھ گئے
آیا ہے جانے کیسا طوفان اس گلی میں

اے دوست خامشی کا ہے اب وہاں بسیرا
رہتا نہیں ہے کوئی انسان اس گلی میں

No comments:

Post a Comment