تجھ سے اب تیرے طرفدار لڑائی کریں گے
اے محبت ترے بیمار لڑائی کریں گے
بیچنے والا ترا کہہ کے مجھے بیچے گا
اور آپس میں خریدار لڑائی کریں گے
سارے معصوم صفت جنگ میں مر جائیں گے
جب بھی دو قوم کے سردار لڑائی کریں گے
جاہلو!! منبرو محراب سنبھالو جاکر
شیخ اب بر سر بازار لڑائی کریں گے
کوئی الزام نہیں آئے گا سورج پہ کبھی
اب تو سائے پس دیوار لڑائی کریں گے
آج کی رات اگر ابر علم چھٹ جائے
دیکھنا چاند سے غمخوار لڑائی کریں گے
تونے کس خاک سے ایجاد کیا ہے ان کو
کوزہ گر تجھ سے عزادار لڑائی کریں گے
تو ہمیں بانٹ کے اک روز چلا جائے گا
اور ہم خود سے لگاتار لڑائی کریں گے
No comments:
Post a Comment