سورج بنائیے نہ ستارا بنائیے
جو دل کو بھا سکے وہی چہرہ بنائیے
ہاں میں تمام عمر اندھیرا بنا رہا
اب آپ مجھ کو چھو کے سویرا بنائیے
میں دل لگی کا آپ کو پھر سے ثبوت دوں
یعنی پھر آپ اس کا تماشہ بنائیے
کیوں تشنگی سے آپ گلہ کر رہے ہیں اب
کس نے کہا تھا آپ کو صحرا بنائیے
بے کار اپنے وقت کو ضائع نہ کیجئے
منزل اگر نہ بن سکے رستہ بنائیے
کب اتاریے گا اداسی کے نقش کو
بس کیجئے حضور کچھ اچھا بنائیے
سب کر رہے ہیں شاعری, انعام اس لئے
اپنا الگ ہی اک لب و لہجہ بنائیے
No comments:
Post a Comment