خدارا!!!
زندگی کی قید سے مجھکو رہائی دے
مری آنکھوں کے سارے خواب
پلکوں سے اتر کر درد کے صحرا میں جا پہنچے
مرے دل کے نہاں خانے میں
ساری حسرتوں نے خودکشی کرلی
وہ سارے لوگ جو اپنائیت کا ڈھونگ رچتے تھے
مرے جزبوں کا استحصال کرتے تھے
مرے چاروں طرف موجود ہیں اب بھی
مگر اب اپنے اصلی پیرہن میں ہیں
انا کی جنگ میں
دل کے سبھی رشتوں نے اپنی جان دے دی
زخم اب ناسور بن گئے ہیں
کسی بے نام منزل کی تمنا میں
میں کب تک درد کے صحراؤں میں پھرتا رہوں,انجان رستے پر چلوں
میں کب تک اپنی بکھری ہستی کو سمیٹوں
خواہشوں کے قبر پر دن رات یونہی فاتحہ پڑھتا رہوں
مجھے جینے کی خواہش تھی
مگر اب زندگی کوہ گراں ہے
مرے معبود اب مجھکو رہائی دے
مجھے آزاد کردے زندگی کی قید سے مولیٰ
انعام عازمی
No comments:
Post a Comment