Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Saturday, November 26, 2016

غزل

اے محبت تو مجھے درد جدائی نہیں دے
اپنے زندان میں رکھ مجھ کو رہائی نہیں دے

میں اگر دیکھنا چاہوں بھی تمارے سوا کچھ
بس اندھیرا ہو مجھے کچھ بھی دکھائی نہیں دے

یوں نہ ہو عشق کا دستور معطل ہو جائے
میرے محبوب مرے حق میں گواہی نہیں دے

لب اگر چاہیں غم عشق بیاں کرنے کو
شور اتنا ہو مجھے کچھ بھی سنائی نہیں دے

دل کو  آرام کسی طور نہیں ملنا ہے
درد بڑھنے دے مرے دوست دوائی نہیں دے

چل تو سکتا ہوں ترے ساتھ مگر ڈر ہے یہی
یہ سفر پھر سے مجھے آبلہ پائی نہیں دے

No comments:

Post a Comment