تمام عمر جسے چیخ کر پکارا گیا
زمین دل پہ وہ اب تک نہیں اتارا گیا
کہیں پہ درد کا صحرا کہیں پہ غم پہاڑ
عیجب راہوں سے ہر دم مجھے گزارا گیا
ذرا سی ٹھیس لگی اور ٹوٹنے لگا میں
نہ جانے کیسے مری خاک کو سنوارا گیا
خدا نے میرے مقدر میں جانے کیا لکھا تھا
صلیب درد پہ ہر بار مجھکو وارا گیا
عجیب موڑ پہ دریا نے لوٹ لی کشتی
مرے گمان سے آگے تلک کنارا گیا
No comments:
Post a Comment