Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Wednesday, May 18, 2016

غزل

سبھی یہ سوچ رہے ہیں میں کیا بناؤں گا
میں سب کی عقل سے کچھ ماورا بناؤں گا

میں جانتا ہوں ہوا سے ہے دشمنی میری
مگر بناؤں گا جب بھی دیا بناؤں گا

کھڑی ہے بیچ میں دیوار جو زمانے سے
میں توڑ دوں گا اسے راستہ بناؤں گا

بھلا بنانے کی ترکیب سوچ لی میں نے
سو اب مٹا کے میں سب کچھ نیا بناؤں گا

میں خود کو دور لگاتے ہوئے دکھاؤں گا
اسے پہاڑ پہ بیٹھا ہوا بناؤں گا

مجھے بنانی ہے تصویر اپنی ندرت کی
میں اس کے ماتھے پہ اک بندیا بناؤں گا

نہ خود کو جون بناؤں گا نہ علی زریون
میں اپنے آپ کو سب سے جدا بناؤں گا

انعام عازمی

غزل

ﻣﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺁﺭﺯﻭ ﺗﮭﯽ ﻣﮕﺮ ﮨﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺮﮮ
ﻟﯿﮑﻦ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﺳﭻ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮨﻢ ﮐﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺮﮮ

ﺧﻮﺷﯿﺎﮞ ﮨﻼﮎ ﮨﻮ ﮔﺌﯿﮟ ﺍﮎ ﭘﻞ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﻣﺮﯼ
ﺟﺐ ﺗﮏ ﺑﺪﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﺎﻧﺲ ﺭﮨﯽ ﻏﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺮﮮ

ﻗﺎﺗﻞ ﮨﺰﺍﺭ ﺳﺎﻝ ﺟﯿﺎ ﻣﺮ ﮔﯿﺎ ﻣﮕﺮ
ﮨﻢ ﻗﺘﻞ ﮐﺮ ﺩﯾﮯ ﮔﺌﮯ ﭘﺮ ﮨﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺮﮮ

ﺭﺷﺘﮧ ﺟﻮ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﺗﮭﺎ ﺯﻧﺪﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺎ
ﻟﯿﮑﻦ ﺟﻮ ﺭﺑﻂ ﻭ ﺿﺒﻂ ﺗﮭﮯ ﺑﺎﮨﻢ , ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺮﮮ

ﮨﻢ ﻣﺮ ﭼﮑﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﯽ ﺍﻧﺪﺭ ﺍﺳﯽ ﻟﺌﮯ
ﺁﺋﯽ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﻣﻮﺕ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﮨﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺮﮮ

ﺍﻧﻌﺎﻡ ﻋﺎﺯﻣﯽ