Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Friday, January 29, 2016

غزل

فکر و آہنگ جدا کیف عظیم آبادی
کوئی تجھ سا نہ ہوا کیف عظیم آبادی

مثل قطرہ تھے ترے سامنے سب اہل ادب
تم تھے گھنگھور گھٹا کیف عظیم آبادی

تم سے آباد تھی ہر شعر و سخن کی محفل
تھے سبھی تم پہ فدا کیف عظیم آبادی

تیرے جانے سے ادب میں جو ہوئی تھی پیدا
پر نہ ہو پائی خلا کیف عظیم آبادی

چیخ کر اب بھی سر شام بلاتی ہے تمہیں
کتنی مایوس صدا کیف عظیم آبادی

سر نگوں ہو کے چلو تعزیت پیش کریں
ہوگئے ہم سے جدا کیف عظیم آبادی

انعام

نظم

سنو اے نیک دل لڑکی
تم اکثر پوچھتی ہو نا
محبت مجھ سے کرنے کی وجہ کیا ہے؟
سنو! تم کو بتا تا ہوں
محبت تم سے کرنے کی اگر کوئی وجہ ہوتی
تو میں تم کو بتا دیتا
مجھے تم سے محبت ہے
مگر کیوں ہے ؟
مجھے خود بھی نہیں معلوم

سنو اے نیک دل لڑکی
پڑھا ہوگا کہیں تم نے
سنا ہوگا کبھی تم نے
"محبت دو دلوں کے درمیاں پاکیزہ رشتہ ہے"
سنو لڑکی
تمہارے اور میرے درمیاں جو پاک رشتہ ہے
مجھے لگتا ہے  یہ رشتہ
جہاں آباد ہونے سے بہت پہلے
زمیں ایجاد ہونے سے بہت پہلے
خدا نے جب
تمہارے اور میرے روح کی تخلیق کی ہوگی
ہماری قسمتیں لکھی گئی ہونگی
سنو لڑکی!
اسی قسمت کے پنے میں
فرشتوں نے
ہمارے درمیاں اک ربط  باہم بھی لکھا ہوگا
ہمارے درمیاں اک پاک رشتہ بھی لکھا ہوگا
مگر اس کی وجہ لکھی نہیں ہوگی
بتاؤ پھر ؟
تمہیں کیسے بتاؤں میں؟
محبت تم سے کرنے کی وجہ کیا ہے
اگر کوئی وجہ ہوتی
بتا دیتا

انعام

Monday, January 11, 2016

غزل

یوں عہد بے اماں ٹھہرا ہوا ہے
کہ جیسے دو جہاں ٹھہرا ہوا ہے

کہانی میری جس پے منحصر ہے
وہی جانے کہاں ٹھہرا ہوا ہے

اسی امید پر کوئی سنے گا
ابھی تک بے زباں ٹھہرا ہوا ہے

بلندی کو ہے پستی کی ضرورت
زمیں پر آسماں ٹھہرا ہوا ہے

ٹھہرنا جس کی فطرت میں نہیں تھا
وہ مجھ میں نا گہاں ٹھہرا ہوا ہے

جو رہبر تھا کہیں وہ کھو گیا ہے
تبھی تو کارواں ٹھہرا ہوا ہے

چلو انعام چلتے ہیں یہاں سے
جہاں وہ جان جاں ٹھہرا ہوا ہے