Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Tuesday, September 1, 2015

غزل

پیار اور محبت کے واقعات کے اندر
کچھ نہیں رکھا صاحب التفات کے اندر

آرہی ہے مجھ میں اک چیخ کی صدا کب سے
کون آکے بیٹھا ہے میری ذات کے اندر

میں جو ہوں نہیں ہوں میں جو نہیں ہوں وہ ہوں میں
بات ہے چھپی کتنی ایک بات کے اندر

ختم ہو گئی ہر شے بس نشان باقی ہے
کچھ نہیں بچا یعنی کائنات کے اندر

کیا بتاؤں میں کیسی بے بسی ہے اب لوگوں
اک صدی گزرتی ہے ایک رات کے اندر

No comments:

Post a Comment