Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Saturday, December 5, 2015

غزل

ٹل گیا ایک حادثہ پھر سے
یعنی کچھ بھی نہیں ہوا پھر سے

شور کرنے لگی ہے خاموشی
کوئی دینے لگا صدا پھر سے

خود سے بیزار ہو گیا ہوں میں
آ گیا کیسا مرحلہ پھر سے

پھر دعا میں اسی کو مانگا ہے
بخش دینا مجھے خدا پھر سے

کوئی امید پھر سے  جاگی ہے
جل رہا ہے بہاں دیا پھر سے

عشق ناکام پھر نہ ہو جائے
کر رہا ہوں میں انتہا  پھر سے

اپنا  قصہ تمام ہونا ہے
آؤ کر لیں کوئی خطا پھر سے

یہ غلط ہے ۔جو تم نے سوچا ہے
میرے بارے میں سوچنا پھر سے

پھر کہانی میں موڑ آیا ہے
کوئی کردار مر گیا پھر سے

بس اسی بات سے ہے اب خطرہ
ہو گئے لوگ با وفا پھر سے

ہو گیا ہے وہ  بانٹ کر رخصت
درد ہی درد ہر جگہ پھر سے

انعام عازمی

No comments:

Post a Comment