Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Thursday, June 9, 2016

غزل

دل ہے اسیر یاس کہاں جائیں بولیے
ہے روح بھی اداس کہاں جائیں بولئے

اس شہر نامراد سے رخصت ہوا ہے جو
تھا زندگی کی آس,کہاں جائیں بولیے

پہلے ہم اس کی یاد سے کرتے تھے گفتگو
وہ بھی نہیں ہے پاس کہاں جائیں بولیے

دل تو فراق یار میں مرنے کو ہے بضد
ہے کون غم شناس کہاں جائیں بولیے

آئے گی پھر بہار چمن میں خزاں کے بعد
یہ ہے محض قیاس کہاں جائیں بولیے

صحرا میں لا کے چھوڑ گئی زندگی ہمیں
ہے مدتوں کی پیاس کہاں جائیں بولیے

یادوں کی تیز دھوپ ہے ہر سمت شہر میں
ہے زخم بے لباس کہاں جائیں بولیے

No comments:

Post a Comment