Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Friday, March 10, 2017

غزل

جدا ہوکر سمندر سے کنارا کیا بنے گا
نہیں سوچا ہے اب تک وہ ہمارا کیا بنے گا

مجھے یہ ایک عرصہ سے زمیں سمجھا رہی ہے
فلک سے ٹوٹ کر میرا  ستارا کیا بنے گا

میں ایسا لفظ ہوں جسکا کوئی مطلب نہیں ہے
خدا ہی جانے میرا استعارا کیا بنے گا

مصور اس لئے تم کو بنانا چاہتا ہے
اسے معلوم ہے تم بن نظارا کیا بنے گا

ہوا سے دوستی کرلی ہے میرے نا خدا نے
مری کشتی کا دریا میں سہارا کیا بنے گا

تمہارا فیصلہ منظور ہے لیکن بتاؤ
بچھڑ کے مجھ سے مستقبل تمہارا کیا بنے گا

خدائے بحر و بر  تو نے جو پھر دنیا بنائی
ہماری خاک سے مولیٰ دبارا کیا بنے گا

انعام عازمی

No comments:

Post a Comment