Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Wednesday, January 18, 2017

غزل

میں سوکھے پیڑ میں ہر روز پانی ڈالوں گا
تمام عمر پرندوں سے پھر دعا لوں گا

بچھڑنے والے کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا
میں اتنی جلدی نیا دوست اک بنا لوں گا

میں بار ہجر اکیلے نہیں اٹھاؤں گا
ترے خلاف بہت جلد فیصلہ لوں گا

جو بے زبان پرندوں کو آسرا نہیں دے
چمن سے ایسے درختوں کو کاٹ ڈالوں گا

ہے آج بھی اسے افسوس اپنے فیصلے پر
وہ اس یقین سے روٹھا تھا میں منا لوں گا

وہ سوچتا ہے کہ میں دستیاب ہوں ہر دم
سو اس کو اب سے قیامت تلک میں ٹالوں گا

میں اجنبی پہ بھروسہ کبھی نہیں کرتا
تو اپنی کار میں کیسے تجھے بٹھا لوں گا

مجھے سہارا نہیں چاہئے کسی کا بھی
جو بوجھ میرا ہے اب میں اسے اٹھا لوں گا

صلیب درد پہ وارا گیا ہوں کتنی بار
میں اپنی ذات کا اک روز جائزہ لوں گا

یہ موڑ اپنی کہانی کہ اختتام کا ہے
میں تجھکو چھوڑ کے اب اپنا راستہ لوں گا

انعام

No comments:

Post a Comment