Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Thursday, November 17, 2016

غزل

تمہیں یہ کس نے کہا ہم شراب پی رہے تھے
ہمارے دل کے سبھی غم شراب پی رہے تھے

عجیب بات تھی جو لوگ پی نہ سکتے تھے
تمہارے ہجر میں پیہم شراب پی رہے تھے

خدائے جبر نے ایسی سزا سنائی تھی
ہم ایک موڑ پہ باہم شراب پی رہے تھے

تمام عمر مجھے درد نے رلایا تھا
ملا نہ زخم کو مرہم شراب پی رہے تھے

کسی نے توڑ دیا تھا گمان کا مندر
تھا احتجاج کا موسم شراب پی رہے تھے

تمہارا ہجر مناے کی آرزو تھی. سو ہم
تمہاری یاد میں ہر دم شراب پی رہے تھے

میں جانتا ہوں کہ پینا حرام ہے لیکن
تھے اپنی ذات سے برہم شراب پی رہے تھے

انعام عازمی

No comments:

Post a Comment