Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Saturday, November 26, 2016

غزل

میرے سینے میں گھٹن چھوڑ گیا
پھر کوئی مجھ میں چبھن چھوڑ گیا

تھا درختوں کو بھروسہ جس پر
وہ پرندہ بھی چمن چھوڑ گیا

نامہ بر سوچ کہ کیوں کر کوئی
سانس رہتے ہی بدن چھوڑ گیا

اس کی باتوں میں چلا آیا میں
مجھ کو باتوں میں مگن چھوڑ گیا

میں نے بس یونہی کہا تھا جاؤ
وہ مجھے واقعتاً چھوڑ گیا

No comments:

Post a Comment