Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Sunday, July 9, 2017

غزل

تصورات میں وہ زوم کر رہا تھا مجھے
بہت شدید توجہ کا سامنا تھا مجھے

چمک رہا تھا میں سورج کے مثل اس لئے دوست
کہیں پہ جاکے اندھیرے میں ڈوبنا تھا مجھے

مجھے وہاں سے اداسی بلا رہی تھی آج
جہاں سے شام و سحر کوئی دیکھتا تھا مجھے

پھر اس کو جاکے بتانا پڑا غلط ہے یہ
سمجھنے والے نے کیا کیا سمجھ رکھا تھا مجھے

گزر نہ پایا تھا جو جون ایلیا سے بھی
تمارے بعد وہ لمحہ گزارنہ تھا مجھے

لہو لہان ہوئے جا رہے تھے ہر منظر
کسی نے وقت کے ماتھے پہ یوں لکھا تھا یوں

میں اپنی نیند اگر ٹوٹنے نہیں دیتا
اس ایک خواب سے ہر وقت ٹوٹنا تھا مجھے

No comments:

Post a Comment