Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Sunday, July 9, 2017

غزل

منظر کوئی بھی دل کو لبھا کیوں نہیں رہا
تیرا خیال ذہن سے جا کیوں نہیں رہا

کب تک تو شہر خواب میں ٹھہرا رہے گا دوست
تعبیر بن کے دہر میں آ کیوں نہیں رہا

تجھ میں اگر نہیں ہوں تو پھر میں کہاں گیا
تو مجھ سے میرا حال بتا کیوں نہیں رہا

تاریکیوں نے شہر دبوچہ ہوا ہے تو
کوئی یہاں چراغ جلا کیوں نہیں رہا

رونق تمہارے دم سے اگر تھی ہر ایک سمت
تجھ سے بحال شہر وفا کیوں نہیں رہا

میں ہو کے جب نہیں ہوں تو منظر نگار تو
منظر سے میرا نقش مٹا کیوں نہیں رہا

کب تک ہمارے بیچ رہیں گی یہ دوریاں
تو آ نہیں رہا تو بلا کیوں نہیں رہا

No comments:

Post a Comment