Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Wednesday, May 31, 2017

غزل

کبھی تو چشم فلک میں حیا دکھائی دے
کہ دھوپ سر سے ہٹے اور گھٹا دکھائی دے

میں اقتباس اذیت ہوں لوح دنیا پہ
سو مجھ میں غم کے سوا اور کیا دکھائی

میں چاہتا ہوں کہ میرے لئے مرے مولی
لب عدو پہ بھی حرف دعا دکھائی دے

چراغ بن کے سدا اس لئے جلے ہم لوگ
ہماری ضد تھی کہ ہم کو ہوا دکھائی دے

کبھی تو صحن گلستاں سے ہو  خزاں رخصت
کبھی تو پیڑ پہ پتہ ہرا دکھائی دے

حصار ذات سے میں اس لئے نکلتا نہیں
مری نظر کو یہاں کون کیا دکھائی دے

زمانے بعد لگا خود کو دیکھ کر ایسا
کہ جیسے خواب میں اک گمشدہ دکھائی دے

انعام عازمی

No comments:

Post a Comment