Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Wednesday, May 31, 2017

نظم

میرے دور کے اندھے شاعر
عورت بس جسم سمجھ کر
تم جو اپنی نظموں میں لکھتے آئے ہو
میں یہ تم سے پوچھ رہا ہوں
زلفوں کو بادل لکھنے سے کیا حاصل ہے
آنکھوں کو جگنو لکھنے سے کیا ملتا ہے
سرخ لب و رخسار پہ لکھہ کر کیا پاتے ہو
میرے دور کے اندھے شاعر
گندے شاعر
ایسی ویسی نظمیں لکھنا کب چھوڑوگے
عورت کو بس جسم سمجھنا کب چھوڑو گے
کب سدھروگے
اندھے شاعر
گندی سوچ سے باہر نکلو
اپنے دل کی آنکھیں کھولو
میں کہتا ہوں
عورت کو بیوی مت سمجھو
عورت کو تم ماں مت سمجھو
بہن نہ سمجھو,دوست نہ سمجھو
اندھے شاعر
گندے شاعر
عورت کو کو بس عورت سمجھو
اور پھر سوچو
عورت آخر کیا ہوتی ؟؟
تم پاؤگے
عورت اک آیت ہے جس کو پڑھ کر بھٹکے راہی اپنی بھولی راہ پہ واپس آ جاتے ہیں
عورت  ایسی شمع ہے, جو دل کے اندر پھیلی تاریکی کو اپنے نور سے روشن کر دیتی ہے
عورت ایک صحیفہ ہے, جو جس پر اترے اس کی دنیا جنت جیسی کر دیتی ہے
عورت اپنے اندر مرنے والوں کو بھی زندہ کر دیتی ہے

اندھے شاعر
گندے شاعر
*عورت کو بس جسم سمجھنا ٹھیک نہیں ہے*

No comments:

Post a Comment