Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Friday, November 13, 2015

غزل

دل بیزار میں کچھ بھی نہیں ہے
مرے سنسار میں کچھ بھی نہیں ہے

یہ کس پاگل نے تم سے کہہ دیا ہے
نگاہ یار میں کچھ بھی نہیں ہے

سنا ہے بک گیا وہ شخص بھی کل
تو اب بازار میں کچھ بھی نہیں ہے

پھر اک بیوہ کی عصمت لٹ گئی ہے
نیا اخبار میں کچھ بھی نہیں ہے

وفا اخلاص قربانی مروت
تری سرکار میں کچھ بھی نہیں ہے

وہیں پہ سر بسجدہ ہو گئے سب
جہاں دربار میں کچھ بھی نہیں ہے

یقیناً مصلحت کوئی تو ہوگی
یہاں بیکار میں کچھ بھی نہیں ہے

انعام عازمی

No comments:

Post a Comment