Bol ke lab azad hain tere

Its hight time to unite ourselves to fight against all communal forces

Save India From BJP

Wednesday, November 25, 2015

غزل

میں جب بھی اپنے اندر دیکھتا ہوں
بہت ویران منظر دیکھتا ہوں

مجھے ملتے ہیں بس ٹوٹے ستارے
میں جب اپنا مقدر دیکھتا ہوں

کوئی صدیوں سے مجھ میں چیختا ہے
میں ایسے خواب اکثر دیکھتا ہوں

بسا کرتے تھے جن آنکھوں میں سپنے
میں اب ان میں سمندر دیکھتا ہوں

وہ خود کو دور کو لیتا ہے مجھ سے
اسے میں جب بھی  کو بڑھ کر دیکھتا ہوں

ہوئے سب خواب میرے ریزہ ریزہ
میں اب پہلے سے بہتر دیکھتا ہوں

یہ منظر  تھا کبھی آباد شاید
میں ان میں رنگ بھر کر دیکھتا ہوں

انعام عازمی

No comments:

Post a Comment